Saal e nau sirf iste'ara hy
سالِ نو صرف استعارہ ہے وقت ہر ایک سا ہمارا ہے وقت نے صرف ہے پلک جھپکی آنکھ میں ہو بہو نظارہ ہے خامشی میں وہی تعفن اک گفتگو میں وہی غبارا ہے...
سالِ نو صرف استعارہ ہے
وقت ہر ایک سا ہمارا ہے
وقت نے صرف ہے پلک جھپکی
آنکھ میں ہو بہو نظارہ ہے
خامشی میں وہی تعفن اک
گفتگو میں وہی غبارا ہے
حال بگڑا ہے اور بھی اپنا
ہم نے جتنا اسے سنوارا ہے
اپنے سائے کے ساتھ چلتے رہے
اور سمجھتے رہے تمہارا ہے
ہر نیا سال، سال بھر ہم نے
ایک ہی آس میں گزارا ہے
سانس در سانس لمحہ لمحہ ہمیں
ہجر کی لذتوں نے مارا ہے
یہ جو کارِ حیات ہے جاناں
تیرے بن مستقل خسارہ ہے
زندگی ہم خرید بیٹھے تھے
قرض ہر سانس نے اتارا ہے
کیا مناؤں میں سالِ نو ابرک
یہ وہی سال پھر دوبارا ہے
اتباف ابرک
...
Post a Comment: